میں اس دل سے نکل کر بام و در تقسیم کرتی ہوں
میں اس دل سے نکل کر بام و در تقسیم کرتی ہوں
کہ خود بے گھر ہوں اور لوگوں میں گھر تقسیم کرتی ہوں
نگر والوں میں جب کوتاہ دستی عام ہوتی ہے
میں آندھی کی طرح ان میں ثمر تقسیم کرتی ہوں
ہواؤں کے لیے کچھ بھی بچا کر میں نہیں رکھتی
خزاں رت کی طرح پورا شجر تقسیم کرتی ہوں
مرے پاس اس کو دینے کے لیے اتنی محبت ہے
کہ میں خود بھی نہیں بچتی اگر تقسیم کرتی ہوں
عجب ماں ہوں کہ خود تو ان سے آگے جا نہیں سکتی
مگر میں اپنے بچوں میں سفر تقسیم کرتی ہوں
اسی خاطر پرانے لفظ میرے پاس آتے ہیں
کہ میں ان میں محبت کا اثر تقسیم کرتی ہوں
میں پس انداز کر سکتی نہیں یادوں کی دولت کو
اگر بچ جائے تو بار دگر تقسیم کرتی ہوں
سوا لا حاصلی کے اور حاصل کچھ نہیں ہوتا
میں جب بھی خود کو اس پر اے قمرؔ تقسیم کرتی ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.