میں اس سے پہلے کہ بکھروں ادھر ادھر ہو جاؤں
میں اس سے پہلے کہ بکھروں ادھر ادھر ہو جاؤں
مجھے سنبھال لے ممکن ہے در بدر ہو جاؤں
یہ آب و تاب جو مجھ میں ہے سب اسی سے ہے
اگر وہ چھوڑ دے مجھ کو تو میں کھنڈر ہو جاؤں
مری مدد سے کھجوروں کی فصل پکنے لگے
میں چاہتا ہوں کہ صحرا کی دوپہر ہو جاؤں
میں آس پاس کے موسم سے ہوں تر و تازہ
میں اپنے جھنڈ سے نکلوں تو بے ثمر ہو جاؤں
بڑی عجیب سی حدت ہے اس کی یادوں میں
اگر میں چھو لوں پسینے سے تر بہ تر ہو جاؤں
میں کچی مٹی کی صورت ہوں تیرے ہاتھوں میں
مجھے تو ڈھال دے ایسے کہ معتبر ہو جاؤں
بچی کھچی ہوئی سانسوں کے ساتھ پہنچانا
سنو ہواؤ اگر میں شکستہ پر ہو جاؤں
- کتاب : Shahdaba (Pg. 18)
- Author : Munawwar Rana
- مطبع : Maktaba Al- Faheem (2012)
- اشاعت : 2012
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.