میں اسی سوچ میں رہتا ہوں کدھر جاتی ہے
میں اسی سوچ میں رہتا ہوں کدھر جاتی ہے
تیری خوشبو جو مجھے چھو کے گزر جاتی ہے
خط کے بدلے انہیں کچھ پھول پہنچ جاتے ہیں
میری تحریر بہ الفاظ دگر جاتی ہے
مجھ کو آوارہ نگاہی کا تو الزام نہ دے
تیرے دھوکے میں حسینوں پہ نظر جاتی ہے
اضطراب نگہ شوق پہ آتی ہے ہنسی
تیرے ہوتے جو نظر جانب در جاتی ہے
تھے تو غصے میں مگر ہنس بھی دئے ہیں ایسے
فصل گل جاتے ہوئے جیسے ٹھہر جاتی ہے
میں جسے کہنے کو بے چین ہوں ان سے ہادیؔ
جانے کیوں دھیان سے وہ بات اتر جاتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.