میں جانتا ہوں اگر موت درمیان نہ ہو
میں جانتا ہوں اگر موت درمیان نہ ہو
خدا کے نام کی کعبے میں بھی اذان نہ ہو
اگر یقیں ہو کہ اب بے نشاں نہیں ہونا
کسی جبیں پہ کسی فرض کا نشان نہ ہو
برائے آدمی قائم ہے دفتر افلاک
جو وہ نہ ہو تو ستاروں کا خاندان نہ ہو
ہے آسمان فرشتوں کی سرزمین اگر
تو پھر زمین کہیں ان کا آسمان نہ ہو
اسی کی ذات پہ کھلتی ہے ذات سورج کی
کہ جس کا دھوپ کے محشر میں سائبان نہ ہو
محل بہشت میں ہونے کا کیا یہ مطلب ہے
کہ میرے شہر میں میرا کوئی مکان نہ ہو
خدا کے منکرو بتلاؤ کیا یہ ممکن ہے
کہ سرخ اونٹ ہوں اور ان کا ساربان نہ ہو
یہ سوچ کر ہیں پریشان قصہ گو واصفؔ
جو داستان ہے آدم کی داستان نہ ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.