میں جب بھی چاند کو پکڑوں ستارا چھوٹ جاتا ہے
میں جب بھی چاند کو پکڑوں ستارا چھوٹ جاتا ہے
کبھی ہونٹوں تک آ کر بھی نوالہ چھوٹ جاتا ہے
میں اپنی یاد کی ساری درازیں کھول دیتا ہوں
کبھی خط بھی نکلتا ہے لفافہ چھوٹ جاتا ہے
تمہیں منزل ملی ہے اور مجھ کو جیت ہے حاصل
مگر میری تمہاری میں ہمارا چھوٹ جاتا ہے
مجھے یوں بھولنے کے واسطے ہی یاد وہ کر لے
کسی چھایا کے جانب بھی اجالا چھوٹ جاتا ہے
میں تھک کر چور ہوں اے زندگی تیرے تلاطم سے
کبھی دریا کو پیتا ہوں دیارا چھوٹ جاتا ہے
یہ سانسوں کا سلیقہ بھی میں اکثر بھول جاتا ہوں
میں پکڑوں ہاتھ رہ رہ کر تمہارا چھوٹ جاتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.