میں جب بھی گاؤں اپنے لوٹتا ہوں
میں جب بھی گاؤں اپنے لوٹتا ہوں
کسی کی روح تشنہ دیکھتا ہوں
کئی چہرے شناسا اس گلی کے
کسے آواز دوں یہ سوچتا ہوں
اتر آتا ہے خوں آنکھوں میں اب بھی
گئے موسم میں جب بھی جھانکتا ہوں
رکھو بشاش چاہے خود کو جتنا
تمہاری بے سکونی جانتا ہوں
کنارے لگ چکی ہے سب کی کشتی
اکیلا میں ابھرتا ڈوبتا ہوں
کیا ہے خون جس نے میرے دل کا
اسی کی شادمانی چاہتا ہوں
مرے حصے میں کیا آئے گا بسملؔ
دعا بھی اس کی خاطر مانگتا ہوں
- کتاب : مرے تصور میں رنگ بھردو (Pg. 41)
- Author : بسمل عارفی
- مطبع : نور پبلی کیشن، دریا گنج،نئی دہلی (2019)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.