میں جہاں جاؤں مرے ساتھ چلے سناٹا
میں جہاں جاؤں مرے ساتھ چلے سناٹا
میری آنکھوں میں لگاتار جلے سناٹا
صبح آتی ہے دبے پاؤں چلی جاتی ہے
گھیر لیتا ہے مجھے شام ڈھلے سناٹا
بھاگتی بھیڑ کے قدموں سے لپٹ کر روئے
ورنہ ہر سست مسافر کو چھلے سناٹا
تم خیالات کے خیموں میں سمٹ مت جانا
جب سر راہ کبھی ہاتھ ملے سناٹا
پھر مرے شہر میں لوٹ آئی ہے دہشت گردی
پھر ہر اک جسم کے سائے میں پلے سناٹا
اب مکانوں کی چھتوں کا بھی نظارہ کر لو
گنگناتا ہے ستاروں کے تلے سناٹا
آج کل ان کے ٹھکانوں میں بڑی ہلچل ہے
کاش میرے بھی شبستاں سے ٹلے سناٹا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.