میں جس کو بھول جانے کا ارادہ کر رہا ہوں
میں جس کو بھول جانے کا ارادہ کر رہا ہوں
اسی کو یاد پہلے سے زیادہ کر رہا ہوں
ہے یہ بھی دوسروں کو پیاس کا احساس شاید
سہانی رت ہے اور میں ترک بادہ کر رہا ہوں
مبارک ہو جو تو منزل بمنزل بڑھ رہا ہے
تو میں بھی یاد تجھ کو جادہ جادہ کر رہا ہوں
نہیں منت کش احساں کسی کا رہ گزر میں
میں تنہا ہوں سفر بھی پا پیادہ کر رہا ہوں
سہا جاتا نہیں اب رنج محرومئ منزل
سفر ہی ترک کر دوں یہ ارادہ کر رہا ہوں
الجھتا ہوں مسافت کی طوالت سے میں جتنا
مسافت کو میں اتنا ہی زیادہ کر رہا ہوں
میں انساں ہوں یہ میرے ارتقا کی ہے علامت
کہ میں انسانیت کو بے لبادہ کر رہا ہوں
سماتا ہی نہیں کوئی مری ناقص نظر میں
میں اپنی ذات ہی سے استفادہ کر رہا ہوں
سفر بھی ہو میسر وہ بھی دن قسمت دکھائے
میں برسوں سے ارادہ ہی ارادہ کر رہا ہوں
ترے قول و قسم جن کو کہ تو بھولا ہوا ہے
تری جانب سے میں ان کا اعادہ کر رہا ہوں
وقارؔ اجداد کی تاریخ پڑھ لوں از سر نو
مرتب ہی جب اپنا خانوادہ کر رہا ہوں
- کتاب : Waqar-e-Hunar (Pg. 76)
- Author : Mohammad Zahiir
- مطبع : Waqar Manvi, Sui walan, Darya Ganj, Delhi (1998)
- اشاعت : 1998
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.