میں جسے دشت سمجھتا رہا گھر نکلا ہے
میں جسے دشت سمجھتا رہا گھر نکلا ہے
کیا عجب میری دعاؤں سے اثر نکلا ہے
دل کی تاریکی سے اک نالہ خدا کی جانب
جانتا ہے نہیں پہنچے گا مگر نکلا ہے
اک پرندہ کئی دن سے نہیں لوٹا تو اسے
ڈھونڈھنے باغ سے اک بوڑھا شجر نکلا ہے
اس کو معلوم نہیں آسماں والوں کے فریب
فال میں اس کے غلط سمت سفر نکلا ہے
دوسری بار لیے جاتا ہے دل جانب عشق
یار مشکل سے ابھی پہلے کا ڈر نکلا ہے
یوں اٹھائی ہے نظر یار نے میری جانب
مانو کشتی کے تعاقب میں بھنور نکلا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.