میں جو اپنے حال سے کٹ گیا تو کئی زمانوں میں بٹ گیا
میں جو اپنے حال سے کٹ گیا تو کئی زمانوں میں بٹ گیا
کبھی کائنات بھی کم پڑی کبھی جسم و جاں میں سمٹ گیا
یہی حال ہے کئی سال سے نہ قرار دل نہ سکون جاں
کبھی سانس غم کی الٹ گئی کبھی رشتہ درد سے کٹ گیا
مری جیتی جاگتی فصل سے یہ سلوک باد سموم کا
مری کشت فکر اجڑ گئی مرا ذہن کانٹوں سے پٹ گیا
نہ دیار درد میں چین ہے نہ سکون دشت خیال میں
کبھی لمحہ بھر کو دھواں چھٹا تو غبار راہ میں اٹ گیا
نہ وہ آرزو نہ وہ جستجو نہ وہ رنگ جامۂ بے رفو
بھلا اس وجود کا وزن کیا جو مدار شوق سے ہٹ گیا
نہ وہ کیف شب نہ وہ ماہ شب نہ وہ کاروان غزال شب
جہاں ذکر ہجر و وصال تھا وہ ورق ہی کوئی الٹ گیا
- کتاب : Funoon (Monthly) (Pg. 444)
- Author : Ahmad Nadeem Qasmi
- مطبع : 4 Maklood Road, Lahore (25Edition Nov. Dec. 1986)
- اشاعت : 25Edition Nov. Dec. 1986
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.