میں جو دنیا کی کہانی میں نہ کھویا ہوتا
میں جو دنیا کی کہانی میں نہ کھویا ہوتا
میرے خامے نے مسلسل مجھے لکھا ہوتا
مسئلہ سخت سہی اور نہ الجھا ہوتا
وقت نے بھی جو مرے ذہن سے سوچا ہوتا
اس نے پیارا سا کوئی خط مجھے لکھا ہوتا
کاش کچھ دن کے لیے مجھ سے وہ بچھڑا ہوتا
نیند آنکھوں سے نہ اڑ جاتی تو اچھا ہوتا
کم سے کم خواب میں اس شوخ کو دیکھا ہوتا
تیری یادوں نے کسی رات یہ مہلت ہی نہ دی
کہ میں دوچار گھڑی کو بھی اکیلا ہوتا
اتنا نازک تھا کہ چھو لیتے اگر ہم اس کو
وہ بھی شیشے کی طرح فرش پہ بکھرا ہوتا
کاٹتے عمر ترے آنے کی امید میں ہم
تیرے رستے میں اگر وقت بھی ٹھہرا ہوتا
کیا برا ہے جو گرایا ہے ہواؤں نے اسے
زرد پتا تھا کسی روز تو ٹوٹا ہوتا
کتنی بے سود تھی یہ چپ کہ مری باتوں کو
سن بھی لیتا تو کوئی شخص نہ سمجھا ہوتا
کوئی سکہ تو نہیں تھے کہ نہ ملتے خاورؔ
کھو گئے تھے تو کسی نے ہمیں ڈھونڈا ہوتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.