Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

میں جو دنیا کی کہانی میں نہ کھویا ہوتا

بدیع الزماں خاور

میں جو دنیا کی کہانی میں نہ کھویا ہوتا

بدیع الزماں خاور

MORE BYبدیع الزماں خاور

    میں جو دنیا کی کہانی میں نہ کھویا ہوتا

    میرے خامے نے مسلسل مجھے لکھا ہوتا

    مسئلہ سخت سہی اور نہ الجھا ہوتا

    وقت نے بھی جو مرے ذہن سے سوچا ہوتا

    اس نے پیارا سا کوئی خط مجھے لکھا ہوتا

    کاش کچھ دن کے لیے مجھ سے وہ بچھڑا ہوتا

    نیند آنکھوں سے نہ اڑ جاتی تو اچھا ہوتا

    کم سے کم خواب میں اس شوخ کو دیکھا ہوتا

    تیری یادوں نے کسی رات یہ مہلت ہی نہ دی

    کہ میں دوچار گھڑی کو بھی اکیلا ہوتا

    اتنا نازک تھا کہ چھو لیتے اگر ہم اس کو

    وہ بھی شیشے کی طرح فرش پہ بکھرا ہوتا

    کاٹتے عمر ترے آنے کی امید میں ہم

    تیرے رستے میں اگر وقت بھی ٹھہرا ہوتا

    کیا برا ہے جو گرایا ہے ہواؤں نے اسے

    زرد پتا تھا کسی روز تو ٹوٹا ہوتا

    کتنی بے سود تھی یہ چپ کہ مری باتوں کو

    سن بھی لیتا تو کوئی شخص نہ سمجھا ہوتا

    کوئی سکہ تو نہیں تھے کہ نہ ملتے خاورؔ

    کھو گئے تھے تو کسی نے ہمیں ڈھونڈا ہوتا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے