میں جو رکھتا تھا کتابوں پہ بھرم ٹوٹ گئے
میں جو رکھتا تھا کتابوں پہ بھرم ٹوٹ گئے
داستاں چیخ اٹھی اور قلم ٹوٹ گئے
آئنہ آئینے کے سامنے ٹوٹا تو مجھے
ایسا لگتا تھا کہ دونوں ہی بہم ٹوٹ گئے
ان چراغوں کو جلانے کی تمنا ہے مجھے
جن چراغوں پہ ہواؤں کے ستم ٹوٹ گئے
فاصلہ طول پکڑتے ہی شجر گرنے لگے
راستہ دل کا اکھڑتے ہی قدم ٹوٹ گئے
روشنی آئنہ خانے میں تھی قیدی کی طرح
گردشیں کھاتی ہوئیں کرنوں کے دم ٹوٹ گئے
دل کا پہلو میں ابھی ٹوٹنا باقی تھا خلیلؔ
حوصلہ ہم سے نہ ہو پایا تو ہم ٹوٹ گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.