میں کب رہین ریگ بیابان یاس تھا
میں کب رہین ریگ بیابان یاس تھا
صد خیمۂ بہار مرے آس پاس تھا
توڑا ہے بارہا مجھے دل کی شکست نے
چہرہ مگر ذرا بھی نہ میرا اداس تھا
صحرائے جاں کی دھوپ میں تھیں وحشتیں بہت
لیکن نہ میرا عزم کہیں بد حواس تھا
یہ اور بات ہے کہ برہنہ تھی زندگی
موجود پھر بھی میرے بدن پر لباس تھا
میں نے ہر ایک لمحے کو چاہا ہے ٹوٹ کر
تھا زندگی پرست محبت شناس تھا
موسم کچھ آئے ایسے بھی شہر خیال میں
مجھ کو نہ جن کا علم نہ کوئی قیاس تھا
فکر سخن ہی اشکؔ ہے ذوق عمل مرا
اس کے سوا نہ کار جہاں کوئی راس تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.