میں کبھی مکاں سے گزر گیا کبھی لا مکاں سے گزر گیا
میں کبھی مکاں سے گزر گیا کبھی لا مکاں سے گزر گیا
ترے شوق میں تجھے کیا خبر میں کہاں کہاں سے گزر گیا
ہیں قدم قدم پہ وہاں وہاں مری جستجو کی کہانیاں
ترے سنگ در کی تلاش میں میں جہاں جہاں سے گزر گیا
میں گناہ گار وفا ہوں وہ جو تلاش یار کے جوش میں
جہاں پیش آئیں مصیبتیں بہ خوشی وہاں سے گزر گیا
کوئی بے خودی سی ہے بے خودی مجھے یہ بھی ہوش نہیں رہا
ترا درد دل میں لیے میں کب ترے آستاں سے گزر گیا
مری راہ فرض پہ ہم نشیں کہیں حسن تھا کہیں عشق تھا
میں بفضل مالک دو جہاں یوں ہی درمیاں سے گزر گیا
کسے ڈھونڈھتی ہے نظر تری یہاں کوئی اہل گنہ نہیں
وہی اک نریشؔ تھا اے خدا جو ترے جہاں سے گزر گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.