میں کہہ رہا ہوں سب کو دوبارہ کرخت ہے
میں کہہ رہا ہوں سب کو دوبارہ کرخت ہے
اس نے کیا ہے جو وہ اشارہ کرخت ہے
یہ توڑنے لگا ہے مجھے بھی درون عشق
خواہش کا جلتا بجھتا ستارہ کرخت ہے
اک روز توڑ دے گا تجھے ہجر یاد رکھ
یہ سنگ یار سارے کا سارا کرخت ہے
سچائی کے مزاج سے وہ آشنا نہیں
اس کو لگا ہے لہجہ ہمارا کرخت ہے
کہتا ہوں میں درست مری بات مان لے
دریا نہیں ہے دوست کنارہ کرخت ہے
منانؔ نے تو رائے ابھی دی نہیں جناب
یہ آگ کہہ رہی ہے شرارہ کرخت ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.