میں کہاں ہوں کہ مرا جسم تو سایہ ہے مرا
میں کہاں ہوں کہ مرا جسم تو سایہ ہے مرا
یہ حقیقت ہے کہ ہر خواب پرایا ہے مرا
روبرو آئنے میں عکس وہ اپنا ہی سہی
خوش ہوا ہوں کہ مرے گھر کوئی آیا ہے مرا
تو مرے عشق سے انکار کرے گا کیسے
خال و خد میں ترے چہرہ ابھر آیا ہے مرا
کیوں مجھے بند کیا ہے سر تہہ خانۂ زیست
کچھ تو معلوم ہو کیا جرم خدایا ہے مرا
آگ پھیلی ہے کہاں سے مرے چاروں جانب
کس نے اے موج ہوا شہر جلایا ہے مرا
سانس لینے کی جو کوشش کبھی کی ہے طارقؔ
مضحکہ خوب ہواؤں نے اڑایا ہے مرا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.