Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

میں کیسے جھیل سکوں گا بنانے والے کا دکھ

زبیر قیصر

میں کیسے جھیل سکوں گا بنانے والے کا دکھ

زبیر قیصر

MORE BYزبیر قیصر

    میں کیسے جھیل سکوں گا بنانے والے کا دکھ

    چھری چھری پہ لکھا ہے لگانے والے کا دکھ

    غضب کی آنکھ اداکار تھی مگر ہائے

    تمہاری بات ہنسی میں اڑانے والے کا دکھ

    غزل میں درد کی پہلے بھی کچھ کمی نہیں تھی

    اور اس پہ ہو گیا شامل سنانے والے کا دکھ

    تجھے تو دکھ ہے فقط اپنی لا مکانی کا

    قیام کر تو کھلے گا ٹھکانے والے کا دکھ

    بدن کے چیتھڑے اڑتے کہیں ہواؤں میں

    سنانے والے سے کم تھا چھپانے والے کا دکھ

    زمانے عشق کی تفہیم تو ذرا کرنا

    بے روزگار بتائے کمانے والے کا دکھ

    گرانے والے کے احساس میں نہیں قیصرؔ

    یہ آسماں کو زمیں پر اٹھانے والے کا دکھ

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے