میں خاک ہوں سو یہی تجربہ رہا ہے مجھے
میں خاک ہوں سو یہی تجربہ رہا ہے مجھے
وہ شکل نو کے لئے روندتا رہا ہے مجھے
اسے جو چاہیے میں ہوں اسی کے جیسا کوئی
وہ میرے جیسے کی ضد میں گنوا رہا ہے مجھے
میں وہ ہی خواب سحر جو فضول تھا دن بھر
طویل شب میں مگر دیکھا جا رہا ہے مجھے
ادھر یہ فردا خفا ہے مرے تغافل سے
ادھر خلوص سے ماضی بلا رہا ہے مجھے
یہی نہیں کہ میں نا مطمئن ہوں دنیا سے
مرا وجود بھی اک مسئلہ رہا ہے مجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.