میں خاک میں ملے ہوئے گلاب دیکھتا رہا
میں خاک میں ملے ہوئے گلاب دیکھتا رہا
اور آنے والے موسموں کے خواب دیکھتا رہا
کسی نے مجھ سے کہہ دیا تھا زندگی پہ غور کر
میں شاخ پر کھلا ہوا گلاب دیکھتا رہا
کھڑا تھا میں سمندروں کو اوک میں لیے ہوئے
مگر یہ شخص عجیب تھا سراب دیکھتا رہا
وہ اس کا مجھ کو دیکھنا بھی اک طلسم تھا مگر
میں اور اک جہاں پس نقاب دیکھتا رہا
وہ گہری نیند سوئی تھی میں نیند سے لڑا ہوا
سو رات بھر سحاب و ماہتاب دیکھتا رہا
سیاہ رات میں رفیق دشمنوں سے جا ملے
میں حوصلوں کی ٹوٹتی طناب دیکھتا رہا
- کتاب : urdu gazal ka magribi daricha (Pg. 62)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.