میں کھو چکا ہوں اپنی محبت کا اعتبار
میں کھو چکا ہوں اپنی محبت کا اعتبار
دیکھے وہ اپنی آنکھ سے ہے اس کا انتظار
ہر آئنہ پہ چھایا ہے دود رواں کا عکس
دیکھوں کہاں میں اپنے خیالوں کا سبزہ زار
لے کے اڑا ہے شاخ سے پتوں کی ٹولیاں
یوں گنگنا رہا ہے ہواؤں کا آبشار
کیوں دے رہا ہے شعروں میں لفظوں سے اک فریب
جو دل کا سچ ہے اس کو بھی اک بار تو پکار
دیکھا نہیں ہے آنکھوں سے محسوس تو کیا
کرنا پڑا یوں اس کے بھی ہونے کا اعتبار
جو ہر فریب زیست کے جسموں کو ڈھک گیا
اس زر نگار خواب کے کپڑے نہ تو اتار
ہم آتش فریب سے جل کر ہوئے ہیں راکھ
رکھ دے ہماری خاک میں چاہت کا اک شرار
بہروپ تیرا آئنۂ دل میں آ بسا
اب روپ میرے سامنے کوئی نہ اور دھار
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.