میں خود گیا نہ اس کی ادا لے گئی مجھے
میں خود گیا نہ اس کی ادا لے گئی مجھے
مقتل میں رسم پاس وفا لے گئی مجھے
اندر سے کھوکھلا جو تھا بیلون کی طرح
چاہا جدھر ہوا نے اڑا لے گئی مجھے
اک حرف تھا جو تم نے سنا ان سنا کیا
اب ڈھونڈتے پھرو کہ صدا لے گئی مجھے
ساحل سے میرا پاؤں پھسلنے کی دیر تھی
اک موج بے پناہ بہا لے گئی مجھے
بیٹھا تھا چھپ کے اوس کی ٹھنڈی پھوار میں
آئی کڑکتی دھوپ اٹھا لے گئی مجھے
جاتا کہاں کہ آگے کوئی راستہ نہ تھا
اندھی گپھا میں میری انا لے گئی مجھے
صابرؔ میں ریزہ ریزہ خلا میں بکھر گیا
اتنی بلندیوں پہ ہوا لے گئی مجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.