میں خود ہوں نقد مگر سو ادھار سر پر ہے
میں خود ہوں نقد مگر سو ادھار سر پر ہے
عجب وبال غم روزگار سر پر ہے
گماں ہے سب کو کہ ہوں آسماں اٹھائے ہوئے
سفر سفر وہ قدم کا غبار سر پر ہے
ہوائے جاں کا تقاضا کہ رہیے گھر سے دور
کہ ہیں جو گھر میں بیاباں ہزار سر پر ہے
سبک نہ سمجھو مجھے پشت ٹوٹ جائے گی
میں ایک پل سہی صدیوں کا بار سر پر ہے
زمیں کے ذمے ہے جو قرض کیوں چکاؤں میں
زمانہ کس لیے آخر سوار سر پر ہے
ہزار گھاٹے کا سودا ہو یہ فقیریٔ حرف
یہی بہت ہے کلاہ وقار سر پر ہے
فضاؔ نہ تھا کبھی تازہ دماغ اتنا میں
ہے اس کا ہاتھ کہ شاخ بہار سر پر ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.