میں خود ساقی ہوں اپنا میرے پہلو میں ہے پیمانہ
میں خود ساقی ہوں اپنا میرے پہلو میں ہے پیمانہ
وہ پیمانہ کہ خود مینا بھی ہے اور خود ہی مے خانہ
اگر شمع حقیقت کی ضیا باری نہیں ہر سو
تخیل کو کہاں سے آ گئے آداب پروانہ
پر پرواز بخشے مجھ کو میرے عشق و مستی نے
حقیقت سے جبھی دلچسپ تر ہے میرا افسانہ
مقام حیف و حیرت ہے کہ اس کو ہی مسل ڈالا
نمو سدرہ کی اپنے سینے میں رکھتا تھا جو دانہ
وہی اس بزم ہستی سے سرور اندوز ہوتے ہیں
نگاہیں جن کی ہوں بے باک اور اطوار مردانہ
مجھے اہل نظر کی آنکھ ہی پہچان سکتی ہے
کہ صورت تو ہے رندانہ مگر سیرت حکیمانہ
امیںؔ ہے داد کے قابل وسیع المشربی میری
کہ فرزانوں میں فرزانہ ہوں دیوانوں میں دیوانہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.