Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

میں خدا بھی تو نہیں کیوں مجھے تنہا لکھ دے

جلیل حشمی

میں خدا بھی تو نہیں کیوں مجھے تنہا لکھ دے

جلیل حشمی

MORE BYجلیل حشمی

    میں خدا بھی تو نہیں کیوں مجھے تنہا لکھ دے

    اب مرے نام کی سولی پہ مسیحا لکھ دے

    ایسے سناٹے سے بہتر ہے شکستوں کی صدا

    میری مٹی میں اک اڑتا ہوا پتا لکھ دے

    دے وہ عنواں کہ ضرورت نہ کہانی کی پڑے

    باغباں سبزے پہ خاکستر غنچہ لکھ دے

    رات بھر تیرے اجالوں کی قسم کھاؤں میں

    تو سر شام مری شمع کا بجھنا لکھ دے

    ہو چکے خشک مری آنکھ کے چشمے کب کے

    سامنے دشت ہے اک ابر کا ٹکڑا لکھ دے

    پھول کا ذکر بھی کرتے ہوئے ڈر لگتا ہے

    پھر نہ تو میری زباں پر کہیں کانٹا لکھ دے

    داغ اس ایک کلی کا نہ مٹے گا ہرگز

    میری جھولی میں اگر باغ بھی سارا لکھ دے

    سانس لیتے ہوئے راکھ اڑتی ہے اب چہرے پر

    نہ بجھا آگ مگر ساتھ ہی چشمہ لکھ دے

    بے وفائی کی شکایت اسے کیا لوگوں سے

    جس کی راہوں میں تو بچھڑا ہوا پیارا لکھ دے

    اب تو اس آس پہ جیتے ہیں کہ شاید حشمیؔ

    لکھنے والے نے جو اب تک نہیں لکھا لکھ دے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے