Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

میں خواب گہ ذات کے اندر نہیں رہتا

ناصر بشیر

میں خواب گہ ذات کے اندر نہیں رہتا

ناصر بشیر

MORE BYناصر بشیر

    میں خواب گہ ذات کے اندر نہیں رہتا

    انسان ہوں ماحول سے کٹ کر نہیں رہتا

    مل جاتی ہے ملبے سے کسی نام کی تختی

    دستار تو رہتی ہے مگر سر نہیں رہتا

    وہ پھول ہے گلچیں کی رسائی نہیں اس تک

    آہو ہے مگر تیر کی زد پر نہیں رہتا

    اس وقت ستاتی ہے ہمیں نیند کی دیوی

    جب ایک ستارہ بھی فلک پر نہیں رہتا

    اسباب سفر لے کے نکلتے نہیں گھر سے

    اس واسطے لٹنے کا ہمیں ڈر نہیں رہتا

    ہر شخص کی باتوں سے یہ اندازہ ہوا ہے

    اس شہر میں کوئی بھی قد آور نہیں رہتا

    کشتی کا سفر اچھا لگا ہے مجھے ناصرؔ

    اب پیش نظر ایک ہی منظر نہیں رہتا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے