میں کہ تنہا اعتبار ذات کھونے سے ہوا
میں کہ تنہا اعتبار ذات کھونے سے ہوا
جو ہوا وہ دل میں شک کا بیج بونے سے ہوا
اک ذرا سے داغ رسوائی کا اتنا پھیلنا
ایسا دامن کو کسی جلدی میں دھونے سے ہوا
میں نے دیکھا ہے چمن سے رخصت گل کا سماں
سب سے پہلے رنگ مدھم ایک کونے سے ہوا
میں ہی بنتا ہوں فساد آب و گل کا ہر سبب
کس قدر نقصان میرا میرے ہونے سے ہوا
ایک ہنگامہ ہوا جو رات کے ایوان میں
روشنی کا خار ظلمت میں چبھونے سے ہوا
کیا بتاؤں کس طرح جاتا رہا زاد سفر
یہ زیاں بس ایک پل رستے میں سونے سے ہوا
سر پہ ہی رہتا اگر تو سر کا بچنا تھا محال
بوجھ میرا کم اسے ہر آن دھونے سے ہوا
زندگی گھستی رہی شاہیںؔ بسر ہونے کے ساتھ
پیرہن کا رنگ پھیکا روز دھونے سے ہوا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.