میں کہ وقف غم دوراں نہ ہوا تھا سو ہوا
میں کہ وقف غم دوراں نہ ہوا تھا سو ہوا
چاک اب تک جو گریباں نہ ہوا تھا سو ہوا
پار دل کے کوئی پیکاں نہ ہوا تھا سو ہوا
یوں کبھی درد کا درماں نہ ہوا تھا سو ہوا
کوئی وعدہ کوئی پیماں نہ ہوا تھا سو ہوا
اتنا ناداں دل ناداں نہ ہوا تھا سو ہوا
ڈوبتے رہتے تھے ہر روز ہزاروں سورج
پھر بھی اشکوں سے چراغاں نہ ہوا تھا سو ہوا
کیا کہوں لالۂ پرخوں کو کہ جس کے باعث
مشتہر جو غم انساں نہ ہوا تھا سو ہوا
اس سے پہلے کہ تری یاد کے بادل چھائیں
مجھ کو اندازۂ طوفاں نہ ہوا تھا سو ہوا
ہے اثر میری ہی آشفتہ سری کا شاید
وہ مجھے دیکھ کے حیراں نہ ہوا تھا سو ہوا
ہائے وہ ایک نظر لطف و کرم سے جس کے
تجھ سے بھی جو غم دوراں نہ ہوا تھا سو ہوا
شکریہ ان کے ستم کا کہ یوں ہی اے اقبالؔ
آج تک مجھ پہ جو احساں نہ ہوا تھا سو ہوا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.