میں کس سے کرتا یہاں گفتگو کوئی بھی نہ تھا
میں کس سے کرتا یہاں گفتگو کوئی بھی نہ تھا
نہیں تھا میرے مقابل جو تو کوئی بھی نہ تھا
یہ عجز ذات تھا یا ارتفاع حسن نظر
کبھی کبھی تو مرے چار سو کوئی بھی نہ تھا
عجیب اس کی ہے محفل کہ اس کی محفل میں
پر امتیاز تھے سب سرخ رو کوئی بھی نہ تھا
میں کیا بتاؤں کہ اس خاک سے ہوں وابستہ
زمین دل میں جہاں نم نمو کوئی بھی نہ تھا
یہ کیسی بستی ہے وارد کہاں ہوا ہوں جہاں
نظیر سلسلۂ ہاؤ ہو کوئی بھی نہ تھا
چلو چلیں کہ یقین و گماں کی دنیا میں
نفس نفیس سبھی دل لہو کوئی بھی نہ تھا
میں خود ہی اپنے برابر کھڑا ہوا تھا طورؔ
بھرے جہان میں میرا عدو کوئی بھی نہ تھا
- کتاب : Mujalla Dastavez (Pg. 531)
- Author : Aziz Nabeel
- مطبع : Edarah Dastavez (2013-14)
- اشاعت : 2013-14
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.