میں کس ورق کو چھپاؤں دکھاؤں کون سا باب
میں کس ورق کو چھپاؤں دکھاؤں کون سا باب
کسی حبیب نے مانگی ہے زندگی کی کتاب
ہمیں نہ بھولنا آلام صد زماں کہ یہاں
ہمیں ہیں مسکن حرماں ہمیں ہیں بیت عذاب
انہی سے شب میں اجالا انہی سے نور خیال
مرے لیے تو بہت کچھ ہیں دیدۂ بے خواب
گیا تھا دشت سے اٹھ کر سمندروں کی طرف
وہاں بھی تشنہ نصیبی وہاں بھی مرگ سراب
پکڑ کے دامن دل یا جھکا کے سر اپنا
دیا ہے خواب شکستہ کا ہر کسی کو حساب
مرے کلام کی تفسیر کے لیے پڑھیے
جمال فکر کی آیت نوائے جاں کی کتاب
وہ آنکھیں پیار کے لہجے میں کہہ رہی تھیں حسنؔ
ہمیں سے مانگ پیالہ ہمیں سے مانگ شراب
ہوا بہار کے موسم میں یوں چلی کہ نعیمؔ
نہ سرخ رو تھا گلستاں نہ سرخ رو تھے گلاب
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.