میں کسے اپنے سوا گرداننے والوں میں تھا
میں کسے اپنے سوا گرداننے والوں میں تھا
ذکر میرا آئنوں کے ڈھالنے والوں میں تھا
کب تلک کرتا سفر میں تیز آندھی کے خلاف
سب ہوا کے رخ پہ تھے میں ہارنے والوں میں تھا
جس کو ہم نے ٹوٹ کر چاہا تھا ساری زندگی
ہم کو غیروں کی طرح وہ ماننے والوں میں تھا
کاغذی ہی پیرہن تھے سب کے جسموں پر مگر
کوئی انجانا سا لمحہ کاٹنے والوں میں تھا
جانتا ہوں وہ بھی تھا حق آشنا میری طرح
میری باتوں کا برا کب ماننے والوں میں تھا
جگمگاتا کیوں نہ آخر ان اندھیروں کا نصیب
میں کہ سورج تھا اجالا بانٹنے والوں میں تھا
ہم ہی اپنے آپ کے دشمن ہوئے جاتے ہیں کیوں
دشمن جاں جب ہمارے چاہنے والوں میں تھا
بے رخی ان کی تھی میری گرم جوشی کا صلہ
میں تو ان کو اپنے جیسا ماننے والوں میں تھا
قید سے گہرے سرابوں کی نکل آیا نظرؔ
خاک پیاسے دشت کی میں چھاننے والوں میں تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.