میں کسی ذرے کو خورشید نہیں کرتا ہوں
میں کسی ذرے کو خورشید نہیں کرتا ہوں
اور خورشید کی تردید نہیں کرتا ہوں
شاعری میری مرا غم ہے مرا اپنا غم
میں کبھی میرؔ کی تقلید نہیں کرتا ہوں
میں نے سوچا تھا بھلا ہوگا ادب کا لیکن
ایسی حالت ہے کہ تنقید نہیں کرتا ہوں
تیرے کہنے سے کوئی فرق نہیں پڑنا ہے
میں تو خود اپنی ہی تائید نہیں کرتا ہوں
کیا پتا مجھ سے تری سوچ الگ ہو شاید
مشورہ دیتا ہوں تاکید نہیں کرتا ہوں
تو تو میرا ہے مرے یار کم از کم تجھ سے
ایسی باتوں کی میں امید نہیں کرتا ہوں
اب مرا چاند کہیں اور چمکتا ہوگا
بس یہی سوچ کے میں عید نہیں کرتا ہوں
میں مجدد بھی اگر ہوں تو سنو دیوانو
مذہب عشق میں تجدید نہیں کرتا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.