میں کتنا تنہا ہوں کوئی میری زبان سمجھے نہ بات سمجھے
میں کتنا تنہا ہوں کوئی میری زبان سمجھے نہ بات سمجھے
نہ میرے دن کو وہ دن ہی مانے نہ رات کو میری رات سمجھے
میں جس کو اپنا سمجھ کے لمس حیات دیتا رہا خوشی سے
وہ مجھ کو مثل حباب مانے کرامت بے ثبات سمجھے
یہ سر زمیں خوش نما ہے اس میں بہت سے کوہ و دمن ہیں لیکن
کوئی ہزارا کہے اسے کیوں کوئی اسے کیوں سوات سمجھے
میں کیسے مانوں جو درد کی مے کشید کر کے پلائے ہر پل
وہ مجھ کو ہر سانس زیست مانے اور اپنی کل کائنات سمجھے
کسی کو کیا اب بتائیں عاصمؔ کہ زندگی مرگ مستقل ہے
وہاں یہ بھی سسکیاں سنی ہم نے جس کو شہر حیات سمجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.