میں کوئی گل ہوں کہ سر اپنے چڑھاؤ لوگو
میں کوئی گل ہوں کہ سر اپنے چڑھاؤ لوگو
میں تو ہوں قرض مجھے سر سے اتارو لوگو
کیا کنارے پہ کھڑے سوچ رہے ہو لوگو
من کے ساگر میں بھی تو غوطہ لگاؤ لوگو
تابکے یوں ہی تصور میں تراشو گے صنم
کیوں تصور کو نہ تصویر میں ڈھالو لوگو
چشم دیوار سے جس کی نہ ٹپکتا ہو لہو
شہر میں ایک بھی گھر ایسا دکھا دو لوگو
منہ کے بل خود نہ کہیں گر پڑے سرافرازی
بے دھڑک سائے کے پیچھے تو نہ دوڑو لوگو
جن کا وجدان لطافت سے ہو یکسر عاری
ایسے نقادوں سے للہ بچاؤ لوگو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.