میں کیا بتاؤں کہ مقصود جستجو کیا ہے
میں کیا بتاؤں کہ مقصود جستجو کیا ہے
مری نگاہ کو صدیوں سے آرزو کیا ہے
یہ راز مجھ کو بتایا تری نگاہوں نے
جو خامشی ہے تکلم تو گفتگو کیا ہے
جو کوئی پوچھے تو میں خود بتا نہیں سکتا
مرے شعور میں مفہوم رنگ و بو کیا ہے
کسے خبر ہے کہ کب اس نے بولنا سیکھا
کوئی بتائے کہ تاریخ گفتگو کیا ہے
جب اس میں اہل جنوں ہی نہیں ہوئے شامل
تو پھر یہ شہر میں تقریب ہاؤ ہو کیا ہے
یہ ابرہا کے پجاری یہ اہرمن کے سپوت
انہیں خبر ہی نہیں ہے کہ صلح جو کیا ہے
وفور درد سے آنکھیں چھلکتی رہتی ہیں
میں مست غم ہوں مجھے حاجت سبو کیا ہے
اکھڑ گئے ہیں بہر گام پاؤں طوفاں کے
خدا ہو ساتھ تو پھر سازش عدو کیا ہے
سراجؔ بھول گئے تم بھی اس حقیقت کو
دیار ننگ میں تشکیل آبرو کیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.