میں کیا کہوں کہ حال ہے کیا ہجر یار میں
میں کیا کہوں کہ حال ہے کیا ہجر یار میں
دل اختیار میں نہ جگر اختیار میں
دشمن کو دیکھتے ہیں کنکھیوں سے بزم میں
کچھ شوخیاں بھی ہیں نگۂ شرمسار میں
رضواں کو بھی تو ہے تری محفل کی آرزو
میرا ہے کیا حساب میں ہوں کس شمار میں
جانے نہ دوں گا پھر دل ناداں کو ہاتھ سے
آ جائے اب کی گر وہ مرے اختیار میں
ان کا مسل مسل کے مرے دل کو پوچھنا
کیوں درد ہو رہا ہے دل بے قرار میں
سرمہ لگا رہے ہیں وہ میرے غبار کا
مٹ کر سما گیا ہوں غرض چشم یار میں
واعظ کی بہکی باتوں میں آؤں خدا کی شان
میں اور مے سے توبہ کروں اور بہار میں
نشترؔ وہ دن کہاں ہیں وہ راتیں کدھر گئیں
قابو میں تھا وہ شوخ تو دل اختیار میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.