میں کیا کروں کوئی سب میرے اختیار میں ہے
میں کیا کروں کوئی سب میرے اختیار میں ہے
سفر میں ہے تو بہت کچھ مگر غبار میں ہے
چراغ صبح سے ہم لو لگائے بیٹھے ہیں
سنا ہے جب سے کہ اک گل بھی اس شرار میں ہے
اڑا کے سر وہ ہتھیلی پہ رکھ بھی دیتا ہے
بھلی یہ بات تو مانو کہ شہریار میں ہے
کلی کھلے تو گریبان یاد آتا ہے
یہ دکھ خزاں میں کہاں تھا جو اب بہار میں ہے
حیات سبزہ و گل سے طویل ہے اس کی
تمہارے اشک مرا خون کچھ تو خار میں ہے
ہجوم اس کی گلی میں ہے سرفروشوں کا
سہیلؔ لاغر و لفاظ کس شمار میں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.