میں کیا کروں یہیں کرنا ہے انتظار مجھے
میں کیا کروں یہیں کرنا ہے انتظار مجھے
اسی جگہ تو ملا تھا وہ پہلی بار مجھے
بساط زیست پہ بازی پلٹ بھی سکتی ہے
ترا نصیب جو مل جائے مستعار مجھے
اسی نے مجھ کو بنا کر سپرد تیرے کیا
ذرا سلیقے سے اے زندگی گزار مجھے
بنا لگام کے بیٹھا دیا ہے مالک نے
تو خواہ مخواہ سمجھتا ہے شہسوار مجھے
خطا معاف ہو اس کی بھی کیا ضرورت تھی
برائے نام جو بخشا ہے اختیار مجھے
تلاش رزق میں گھر سے نہیں نکلتا اگر
تو کرنا پڑتا میسر پہ انحصار مجھے
تو اے ضمیر جہاں مجھ کو لے کے بیٹھا ہے
اسی مقام پہ رکھیو تو برقرار مجھے
قسم نہ کھا تری فطرت سے خوب واقف ہوں
ہے تیری وعدہ خلافی کا اعتبار مجھے
یہ زندگی جو کہیں چین سے نہیں گزری
تمام عمر رہی فکر روزگار مجھے
میں ان خلاؤں میں گمنام ہو نہ جاؤں کہیں
عروج فن مری دہلیز پر اتار مجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.