میں کیا سمجھوں ترے وعدے سے کیا اظہار ہوتا ہے
میں کیا سمجھوں ترے وعدے سے کیا اظہار ہوتا ہے
کبھی اقرار ہوتا ہے کبھی انکار ہوتا ہے
کسی سے کب کسی کے درد کا اظہار ہوتا ہے
وہی کچھ خوب کہہ سکتا ہے جو بیمار ہوتا ہے
الٰہی خیر دوہری چوٹ ہے کس طرح اٹھے گی
دل مجروح میں پیوست پھر سوفار ہوتا ہے
برہمن جانتا ہے مجھ کو میں جیسا مسلماں ہوں
مری تسبیح میں بھی رشتۂ زنار ہوتا ہے
زلیخا کو ملے جذبات کے اظہار کا موقع
ابھی بازار الفت مصر کا بازار ہوتا ہے
بجز ذات خدا کس کا سہارا ہے زمانہ میں
مصیبت میں بھلا کوئی کسی کا یار ہوتا ہے
مزہ آئے گا راتوں کو ہمیں فریاد کرنے کا
ہمارا مستقل بستر پس دیوار ہوتا ہے
نگاہوں میں ہوا کرتا ہے بیعانہ محبت کا
یہ وہ سودا نہیں ہے جو سر بازار ہوتا ہے
نزاکت چار آنکھیں بزم میں کرنے نہیں دیتی
کسی کی خاطر نازک پہ یہ بھی بار ہوتا ہے
مسیحا بھی اتر آئیں تو کیا امید جینے کی
کہیں مسعودؔ اچھا عشق کا بیمار ہوتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.