میں کیوں کہوں کہ کسی چہرگی سے عشق کرو
میں کیوں کہوں کہ کسی چہرگی سے عشق کرو
جو بات کا ہو دھنی بس اسی سے عشق کرو
جہالتوں کے اندھیرے سے توڑ دو رشتہ
علوم و فن کی فقط روشنی سے عشق کرو
کسی غریب کی غربت پہ مت ہنسو لیکن
رلا دے ظلم کو جو اس ہنسی سے عشق کرو
نہاں ہو جس میں اے لوگو حبیب کی سیرت
تو تم پہ فرض ہے اس دوستی سے عشق کرو
جو عشق عبد سے معبود تک تمہیں لے جائے
قسم زلیخا کی اس عاشقی سے عشق کرو
وہ جس سے آتی ہو سلمانؔ بوئے حق ہر دم
تمہیں بھی چاہئے بس اس کلی سے عشق کرو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.