میں کیوں زباں سے وفا کا یقیں دلاؤں تمہیں
میں کیوں زباں سے وفا کا یقیں دلاؤں تمہیں
تم آزماؤ مجھے اور میں آزماؤں تمہیں
میں بھولنے کو تو اک پل میں بھول جاؤں گا
یہ سوچتا ہوں کہیں میں نہ یاد آؤں تمہیں
مری غزل ہے مری کیفیت کا آئینہ
اب اور حال دل زار کیا سناؤں تمہیں
مری طرف سے سدا بد گماں رہے ہو تم
قریب آؤ تو میں کیا ہوں یہ بتاؤں تمہیں
کچھ ایسا لطف ہے اس روٹھنے منانے میں
ہزار بار بھی روٹھو تو میں مناؤں تمہیں
میری نگاہ میں کچھ اس طرح سما جاؤ
نگاہ خود پہ بھی ڈالوں اگر تو پاؤں تمہیں
یہ آرزو ہے مری شاعری میں ڈھل جاؤ
غزل کے روپ میں ہر لمحہ گنگناؤں تمہیں
مجھے یقیں ہے کہ تصویر ان کی پاؤ گے
میں احتشامؔ جو دل چیر کے دکھاؤں تمہیں
- کتاب : Kaif-e-Gazal (Pg. 137)
- Author : Qazi Ehtisham Bachrauni
- مطبع : Ehtisham Tailaring House, Amroha (U.P.) (2010)
- اشاعت : 2010
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.