Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

میں لوٹ آؤں کہیں تو یہ سوچتا ہی نہ ہو

شاذ تمکنت

میں لوٹ آؤں کہیں تو یہ سوچتا ہی نہ ہو

شاذ تمکنت

میں لوٹ آؤں کہیں تو یہ سوچتا ہی نہ ہو

کہ رات دیر گئے تیرا در کھلا ہی نہ ہو

نہیں کہ زیست سے کچھ واسطہ پڑا ہی نہ ہو

میں کیسے مانوں ترا دل کبھی دکھا ہی نہ ہو

تلاش کر اسے دیوار و در کے چہروں میں

عجب نہیں تری محفل سے وہ اٹھا ہی نہ ہو

اک اعتماد وفا ہے کہ جی رہا ہوں میں

کہ میرے حال کا شاید اسے پتہ ہی نہ ہو

یہ راستہ تو اسی در پہ جا کے رکتا تھا

کہ وہ خفا ہے تو یہ راستہ مڑا ہی نہ ہو

میں یوں ہی اس سے خفا ہوں مگر مجھے ڈر ہے

منانے والا حقیقت میں خود خفا ہی نہ ہو

مجھے تو تجھ پہ خود اپنا گماں گزرتا ہے

ترا تھکا ہوا لہجہ مری دعا ہی نہ ہو

گناہ اور حسیں، اہرمن کے بس میں نہیں

ستم ظریف کوئی بندۂ خدا ہی نہ ہو

میں سوچتا ہوں کہ آپ اپنی دشمنی کیا ہے

مرا وجود مری ذات سے جدا ہی نہ ہو

بڑے بڑوں کے نشیب و فراز دیکھے ہیں

کوئی ملے تو سہی جس کا سر جھکا ہی نہ ہو

نہ جانے کتنے ہیں سیارگان نادیدہ

تو انتہا جسے کہتا ہے ابتدا ہی نہ ہو

وہ لاکھ غم سہی ایسا نہیں یہ دنیا ہے

کہ شاذؔ اس سے بچھڑ کر کبھی ہنسا ہی نہ ہو

مأخذ :
  • کتاب : Kulliyat-e- Shaz Tamkanat (Pg. 466)

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے