میں منظر ہوں پس منظر سے میرا رشتہ بہت
میں منظر ہوں پس منظر سے میرا رشتہ بہت
آخر میری پیشانی پر سورج چمکا بہت
جانے کون سے اسم انا کے ہم زندانی تھے
تیرے نام کو لے کر ہم نے خدا کو چاہا بہت
ان سے کیا رشتہ تھا وہ کیا میرے لگتے تھے
گرنے لگے جب پیڑ سے پتے تو میں رویا بہت
کیسی مسافت سامنے تھی اور سفر تھا کیسا لہو
میں نے اس کو اس نے مجھ کو مڑ کے دیکھا بہت
کس کے دست سوال میں ہے اک لمبی چپ کا چراغ
جھانکتا ہے کیوں اک کھڑکی سے کوئی چہرہ بہت
ہے دریا کے لمس پہ نازاں اک کاغذ کی ناؤ
سورج سے باتیں کرتا ہے ایک دریچہ بہت
ساری عمر کسی کی خاطر سولی پہ لٹکا رہا
شاید طورؔ میرے اندر اک شخص تھا زندہ بہت
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.