میں نہ کہتا تھا مرے بھائی نہیں ہو سکتی
میں نہ کہتا تھا مرے بھائی نہیں ہو سکتی
آگ پانی میں شناسائی نہیں ہو سکتی
تتلیاں پھول پرندے اسے لینے آئے
اس سے بڑھ کر تو پذیرائی نہیں ہو سکتی
میرے چہرے پہ یہ مانگی ہوئی آنکھیں نہ لگا
ان میں جو ہے مری بینائی نہیں ہو سکتی
اک کنواں ہے سو ہے معلوم مرے بھائیوں کو
راستے میں تو کوئی کھائی نہیں ہو سکتی
پینٹنگ جان مصور کے بنے ہاتھوں کی
در و دیوار پہ یہ کائی نہیں ہو سکتی
جگ ہنسائی مری کروا دی زمانے بھر میں
تم تو کہتے تھے کہ رسوائی نہیں ہو سکتی
آ گیا دستہ ابابیلوں کا احمد عرفانؔ
اب ہمیں جنگ میں پسپائی نہیں ہو سکتی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.