میں نالہ کش جو اپنے وطن سے نکل گیا
میں نالہ کش جو اپنے وطن سے نکل گیا
اک عندلیب تھا کہ چمن سے نکل گیا
ہوتی نہیں نبی کی بھی قدر اپنے شہر میں
اللہ کا حبیب وطن سے نکل گیا
تنہائی بہر عاشق صادق ضرور ہے
مجنوں اسی لئے تو وطن سے نکل گیا
نافہ سے باہر آ کے ہوئی قدر مشک کی
اچھا رہا جو اپنے وطن سے نکل گیا
مثل گہر ہے آج سلاطیں پہ اس کی جا
جو با کمال اپنے وطن سے نکل گیا
یاد آیا سرو سا جو وہ قد پھول سا عذار
میں بے قرار ہو کے چمن سے نکل گیا
جو شعر ہم نے وصف قد یار میں لکھا
ہر مصرعہ اپنا سرو چمن سے نکل گیا
اس گل کو شوق پھولوں کے گہنے کا جب ہوا
ہر گل اسی ہوا میں چمن سے نکل گیا
اکبرؔ نقاب آج اٹھا روئے یار سے
شکر خدا کہ چاند گہن سے نکل گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.