میں نے آغاز میں انجام کی باتیں کی ہیں
میں نے آغاز میں انجام کی باتیں کی ہیں
گر سمجھ لو تو بڑے کام کی باتیں کی ہیں
وہی جذبہ جو محبت کا امیں ہوتا ہے
ہاں اسی جذبۂ بے نام کی باتیں کی ہیں
ہم سنا بیٹھے ہیں افسانۂ کونین انہیں
اور کہنے کو فقط نام کی باتیں کی ہیں
چند موہوم امیدوں کا سہارا لے کر
آج ان سے دل ناکام کی باتیں کی ہیں
کانپ اٹھی ہے مری دنیائے محبت اے دوست
دل سے جب عشق کے انجام کی باتیں کی ہیں
میں گزر آیا ہر اک کیفیت مے سے ذکیؔ
وہ سمجھتے ہیں کہ بس جام کی باتیں کی ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.