میں نے آج ایک تماشا دیکھا
میں نے آج ایک تماشا دیکھا
ساغر چشم میں دریا دیکھا
رات اک خواب نرالا دیکھا
دوش پر اپنا جنازہ دیکھا
پوچھئے کچھ نہیں کیا کیا دیکھا
وقت نے جو بھی دکھایا دیکھا
خون پتھر سے بھی رستا دیکھا
زندگی تیرا سراپا دیکھا
قید تھیں درد کی صدیاں جس میں
میری قسمت نے وہ لمحہ دیکھا
تشنگی ہی جیسے دریا سے ملی
اس نے قطرے میں بھی دریا دیکھا
حادثے وقت کے ہیں جس پہ رقم
کیا کسی نے بھی وہ چہرہ دیکھا
عمر بھر دھوپ میں یوں ہی تڑپو
تم نے کیوں خواب سحر کا دیکھا
سو گیا وقت بھی مہتاب کے ساتھ
رات شبلیؔ کو بھی تنہا دیکھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.