میں نے اپنی موت پہ اک نوحہ لکھا ہے
میں نے اپنی موت پہ اک نوحہ لکھا ہے
تم کو سناتا ہوں دیکھو کیسا لگتا ہے
جسم کو کر ڈالا ہے خواہش کا ہرکارہ
چہرے پر مصنوعی وقار سجا رکھا ہے
سونی کر ڈالی ہے بستی خواب نگر کی
کل تک جو دریا بہتا تھا خشک ہوا ہے
ہونٹوں سے زنجیر خموشی باندھ رکھی ہے
طاق امید پہ دل کا چراغ بجھا رکھا ہے
نیند سے بوجھل پلکوں پر اندیشۂ مٹی
کشتیٔ جاں کے ڈوبنے کا لمحہ آیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.