میں نے بھی تہمت تکفیر اٹھائی ہوئی ہے
میں نے بھی تہمت تکفیر اٹھائی ہوئی ہے
ایک نیکی مرے حصے میں بھی آئی ہوئی ہے
مرے کاندھوں پہ دھرا ہے کوئی ہارا ہوا عشق
یہی گٹھڑی ہے جو مدت سے اٹھائی ہوئی ہے
تم تو آئے ہو ابھی دشت محبت کی طرف
میں نے یہ خاک بہت پہلے اڑائی ہوئی ہے
ٹوٹ جاؤں گا اگر مجھ کو بنایا بھی گیا
کوئی شے ایسی مری جاں میں سمائی ہوئی ہے
سرد مہری کے علاقے میں ہوں مصروف دعا
زندہ رہنے کے لئے آگ جلائی ہوئی ہے
قصہ گو اب تری چوپال سے میں جاتا ہوں
رات بھی بھیگ چکی نیند بھی آئی ہوئی ہے
- کتاب : Ghazal Calendar-2015 (Pg. 18.10.2015)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.