میں نے ہر غیب کی آواز پہ بولا آیا
میں نے ہر غیب کی آواز پہ بولا آیا
جب ترا نام سنا ذہن میں کیا کیا آیا
میں تو تپتی ہوئی اس ریت پہ سویا ایسے
پھر مرے پاس میں اک پیڑ کا سایہ آیا
اس کی تصویر ملی ایسے لپٹ کر رویا
جیسے گھر لوٹ کے دس سال کا بھولا آیا
اس ملاقات کے بارے میں نہ پوچھو لوگو
دیکھو جاتے ہوئے ہنستا گیا روتا آیا
تو حقیقت میں مرے ہاتھ پہ پھر ہاتھ رکھے
میں تجھے چھوڑ کے جاؤں کہوں اچھا آیا
ہاں تصور میں تسلی سے وہ آنکھیں دیکھیں
بعد مدت کے مرے ہاتھ میں کاسہ آیا
سچ تو یہ ہے کہ مری موت کا کارن وہ ہے
وہ جو تصویر میں میری جگہ دوجا آیا
کیا بتاؤں کہ محبت کے سفر میں آبصؔ
پہلے کچھ پھول دکھے بعد میں صحرا آیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.