میں نے اک آواز سنی تھی کمرے میں خاموشی کی
میں نے اک آواز سنی تھی کمرے میں خاموشی کی
میرے کان میں آ کر تیری یادوں نے سرگوشی کی
کچھ تو گھر کا رستہ میں بھی اپنی دھن میں بھول گیا
اور نشیلی آنکھوں نے بھی طاری کچھ مدہوشی کی
ہم نے پھولوں سے مصرعوں کو خون دل سے یوں سینچا
ساری عمر ہی خوشبو بانٹی ہم نے عطر فروشی کی
اپنوں نے رازوں کی گٹھڑی بیچ چوراہے میں رکھ دی
لوگوں نے تو بات اچھالی رب نے پردہ پوشی کی
کتنے ہی ان دیکھے منظر مجھ سے باتیں کرتے ہیں
جب بھی غزلیں پڑھتا ہوں میں ساغرؔ محسنؔ دوشیؔ کی
ہم نے سوچا اور دھویں نے خد و خال بنا ڈالے
ہم نے تیرا ہجر منایا کھل کر سگریٹ نوشی کی
خوابوں کی دنیا سے آصفؔ اب تو باہر آ جاؤ
تپتا سورج سر پر ہے اور باتیں راکا پوشی کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.